Advertisment

https://www.highrevenuegate.com/yngsgwcqf?key=569b6da6aa47358022f3b3136793b69a

Senond Menu

فلم ریویو دل والے : شاہ رخ خان کی کمزور فلم



مگر مسئلہ یہ ہے کہ گاڑیوں کی یہ نامعقولیت باقی فلم کے لیے خطرہ، کہانی کے لیے نقصان دہ اور ناظرین کی لگ بھگ تمام توجہ مرکزی کرداروں سے ہٹا دیتی ہے۔ میں لگ بھگ اس لیے کہہ رہی ہوں کیونکہ ایسا ناممکن ہے، شاہ رخ خان اور کاجول جیسے اداروں کی اسکرین پر موجودگی کسی سینما میں طوفان سے کم نہیں جو ممکنہ طور ہماری توجہ کسی اور جانب مرکوز نہیں ہونے دیتی۔ اسکرین ان کی موجودگی سے جگمگا اٹھتی ہے، وہ کمزور اسکرپٹ کو بھی گہرائی اور معنی دیتے ہیں اور کبھی بھی ناظرین کی توجہ پر غلبہ پانے میں ناکام نہیں ہوتے۔
کاجول خاص طور پر نمایاں ہیں جبکہ شاہ رخ خان نے ثابت کیا ہے کہ وہ اب بھی جانتے ہیں کہ کس طرح دیکھنے والوں کو اپنی مٹھی میں کرنا ہے۔

دل والے کا انحصار ہی شاہ رخ اور کاجول کی جوڑی پر ہے

فلم دل والے میں راج (شاہ رخ خان) اور میرا (کاجول) مخالف جرائم پیشہ خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جو محبت اور انتقام کے المناک چکر میں ایسے پھنس جاتے ہیں جو ان کی محبت کے لیے اس وقت بنیادی رکاوٹ بن جاتا ہے جب ان کے چھوٹے بہن بھائی ایشیتا (کریتی سنن) اور ویر (ورون دھون) ایک دوسرے سے تعلق بڑھاتے ہیں۔
آخرکار یہ بولی وڈ ہے یہ حقیقی سینما نہیں، تو اس طرح کے اتفاقات پہلے فریم میں متوقع ہوتے ہیں۔ درحقیقت پوری فلم فرسودہ التفات اور شاہ رخ خان کی مقبول ترین فلموں کے حوالوں پر گھومتی ہے۔
ہمارے سامنے راج اور میرا کی کہانی فلیش بیک میں چلتی ہے اور اس موقع پر دیکھنے والوں کی توجہ کو گرفت میں لے لیتی ہے، پہلے خواب کے سیکونس میں راج کو گولی لگتی ہے پھر اچانک بے وفائی اور پھر بتدریج ان رازون کا انکشاف جس کے باعث راج اور میرا پندرہ سال پہلے جدا ہوگئے تھے۔
کریتی سنن ایشیتا کے کردار میں اکثر جگہوں پر سجاوٹی شخصیت ہی نظر آئیں مگر ورون دھون ویر کے روپ میں پرفیکٹ رہے۔ ویر فلم کی ہائی لائٹس میں سے ایک ہے۔ ورون میں کچھ ایسا ہے جس کے لیے گووندا کبھی مشہور تھے یعنی کھلنڈرے کردار کو ادا کرنے کی اہلیت۔ اسی طرح جونی لیور نے منی بھائی اور پنکج مشرا نے آسکر بھائی کے کرداروں میں بھرپور مزاح پیش کیا مگر بومن ایرانی کامیڈی اور ولن دونوں شعبوں میں زیادہ اچھے نہیں رہے۔

کریتی سنن ایک سجاوٹی کردار میں نظر آئی تاہم ورون دھون نے پرفیکٹ رہے

اگرچہ شاہ رخ اور کاجول کی جوڑی نے اپنا جادو برقرار رکھا مگر باقی فلم کمزور اسکرپٹ، بہت زیادہ غیر ضروری ایکشن مناظر اور ناقص ایڈیٹنگ کے باعث کچھ خاص نہیں رہی۔ روہت شیٹھی کی شاہ رخ کے ساتھ سابقہ فلم چنائی ایکسپریس تیز رفتار ایکشن، چھوٹے مناظر اور ایک ایسا اسکرپٹ جس پر کسی نے صحیح معنوں میں کام کیا، جیسی وجوہات نے دیکھنے کا عمل زیادہ ہموار کردیا تھ۔ حالیہ دنوں کی متعدد بولی وڈ فلموں کی طرح اس میں کچھ مناظر اور مرکزی کرداروں کے بیشتر ڈائیلاگ ٹھیک ٹھاک ہیں مگر بنیادی کہانی میں تسلسل کی کمی نے سب چیزوں کو ایڈہاک بنا کر رکھ دیا ہے۔
پاکستان کی بہترین فلم جوانی پھر نہیں آنی، کو دیکھنے کے بعد یہ احساس ہوتا ہے کہ بولی وڈ کو بھی اسکرپٹ کے لیے بہتر انتظام کرنا چاہئے جیسا واسع چوہدری نے کیا جو جانتے ہیں کہ کس طرح دیکھنے والوں کو گرویدہ بنایا جاسکتا ہے۔
تاہم دل والے کے گانے سب سے زیادہ مایوسی کا باعث بنے ہیں۔ اگرچہ گانا 'گیروا' اس حد تک سریلا اور چپک جانے والا ہے کہ سینما ہال سے نکلنے کے بعد بھی آپ کے ذہن میں رہے، مگر اسے اور دیگر گانوں کو جس طرح فلمایا گیا ہے اسے دیکھ کہ یہ مذاق حقیقت لگتا ہے کہ ان میں ونڈوز 8 کو پس منظر کے لیے استعمال کیا گیا ہے، اس شعبے میں تخلیل کی مکمل کمی نظر آتی ہے۔


باصلاحیت کاسٹ اور متاثر کن بجٹ کے امتزاج کے ساتھ بیشتر ڈائریکٹرز کمال کر دکھاتے ہیں، لہذا دل والے کو دیکھ کر ہر کوئی حیران ہوتا ہے کہ آخر روہت شیٹھی کچھ بہتر کیوں نہیں کرسکے۔
اس کا ٹائٹل دل والے دل والے دلہنیا لے جائیں گے کے راج اور سمرن سے محبت کرنے والے ناظرین کو باہر لانے کی حکمت عملی نظر آتی ہے، تاہم یہ ایسی ہی غلطی ہے جیسے کسی کباڑ میں پکاسو کی پینٹنگ کو تلاش کیا جائے یا کسی ویجیٹرین ریسٹورنٹ میں گوشت کا آرڈر دیا جائے۔ اگر کسی کو دل والے دلہنیا لے جائیں گے کے سیکوئل کی توقع ہے تو انہیں اس وقت تک انتظار کرنا ہوگا جب تک آدیتیہ چوپڑہ اسے ڈائریکٹ نہیں کرتے۔ روہت شیٹھی لطافت اور جذباتی احساسات کی گہرائی پر مبنی فلموں کی تیاری کے لیے مقبول نہیں مگر وہ ایسا کام ضرور کرتے ہیں جس سے بیشتر لوگوں کو مطمئن کرکے پیسہ کمایا جاسکے۔
تمام تر خامیوں کے باوجود دل والے ہجوم کو سینما گھروں تک لانے میں اس لیے کامیاب رہی کیونکہ یہ چند گھنٹے گزارنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے خاص طور پر اگر آپ شاہ رخ اور کاجول کے پرستار ہو تو۔ یہ آپ کو بہت زیادہ تفریح فراہم کرتی ہے مگر اس میں بہت کچھ شامل کیا جانا چاہئے تھا۔
شاہ رخ خان پر خصوصی نوٹ : شاہ رخ کے پرستار حالیہ دنوں میں ہمیشہ ہی کچھ مایوس ہوتے ہیں کیونکہ ہم ایک بار پھر ان کا جادو دیکھنا چاہتے ہیں مگر ہمارے پسندیدہ اسٹار اس میں اب دلچسپی نہیں رکھتے۔ فلم بین بہت زیادہ توقعات تو نہیں رکھتے مگر یہ کہنا پڑے گا سلمان خان اپنی ایسی منفرد موجودگی ثابت کرتے ہیں جو ان کے پرستاروں کو مطمئن کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں شاہ رخ اپنی ہی صلاحیت کو گھٹا رہے ہیں۔ لوگ بولی وڈ کے باصلاحیت ترین اداکاروں میں شامل اس اسٹار سے زیادہ کی توقع کرتے ہیں۔

جاز ایکس: سستی شہرت کی ناکام کوشش؟



موبی لنک کی نئی اشتہاری مہم میں کوئی بنیادی پیغام یا برانڈ سٹوری نہیں، بلکہ اس میں ایک پرانی ترکیب کا سہارا لیا گیا ہے۔
’ایکس فونز‘ فروخت کرنے کیلئے جاز کی اشتہاری مہم ناصرف بدمزہ ، ذو معنی اور بے ذوق ہے بلکہ کئی قارئین کے لیے تشویش ناک حد تک اشتہار میں نازیبا تصویر استعمال کی گئی ہے۔
موبی لنک نے اشتہارات کی دنیا میں سب سے پرانی ترکیب پر انحصار کرتے ہوئے بولی وڈ اداکارہ نرگس فخری کی خدمات حاصل کیں۔
اشتہار میں نرگس سے امید کی جا رہی تھی کہ وہ ہمیں ایک انجان موبائل فون خریدنے کی ترغیب دیں گی لیکن کیا یہ مایوس کن مارکیٹنگ صارفین کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکی؟  


اشتہار میں نا صرف خواتین کا غلط استعما ل کیا گیا بلکہ اس میں کمپنی بھی صارف کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ اشتہار میں جس طرح نرگس کو مرکز بنایا گیا ، اس کی موبائل ڈیوائس سے کوئی مطابقت بنتی نظر نہیں آئی۔
اشتہار بنانے والے اتنا تردد بھی نہیں کیا کہ ناظرین کو موبائل ڈیوائس کے فیچرز سے آگاہ کیا جائے۔وہ بھول گئے کہ یہ موبائل ڈیوائس آئی فون کی طرح پہلے سے اپنی کلاس نہیں رکھتی۔
انہیں چاہیے تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بناتے کہ موبی لنک کے نئے فون کو کہیں کم تر نہ سمجھا جائے۔
ایکس فون کوایک ہیجان انگیز اور سستے فون کے طور پر پیش کیا گیا اور ایسا لگتا ہے کہ اس فون کا ہدف (ٹارگٹ آڈینس) ایک کالج جانے والی لڑکی ہے۔
برانڈ کے کرتا دھرتاؤں نےیہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ اس فون کو استعمال کرنے والا جنسی طور پر زیادہ پرکشش نظر آئے گا۔ تاہم ، بہت سے صارفین اس ترکیب کو بھانپتے ہوئے ایکس فون کو سرے سے مسترد کر دیں گے۔
زائد العمر نرگس کالج جانے والی لڑکیوں کی توجہ نہیں حاصل کر سکتیں۔ دیکھا جائے تو ایکس فونز بذات خود خراب نہیں۔ہائیر کے تیار کردہ یہ سیٹ 18 مہینے وارنٹی کے ساتھ آتے ہیں۔ اس میں لگی پری پیڈ سم میں 2 جی بی کا تھری جی ڈیٹا اور 800 روپے کا بیلنس ہے۔
تمام ایکس فونز میں اینڈروائیڈ 4.4 کٹ کیٹ، مناسب ریم اور سی پی یو ہے۔ مناسب فیچرز کے باوجود اشتہار فونز پر توجہ مبذول کرانے میں ناکام رہا ہے۔
موبی لنک کو لازماً اپنے اشتہارات میں خواتین کے بے دریغ استعمال کا رجحان ختم کرنا ہو گا۔ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موبی لنک کا نیا اشتہار سستی شہرت اورتنازع کھڑا کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
موبی لنک کی برانڈ ٹیم کو چاہیے کہ وہ اپنی حکمت عملی پر از سر نو غور کرے۔
نوٹ: یہ آرٹیکل ڈان کے ارورا میگزین کی ویب سائٹ پر انگریزی زبان میں شائع ہوا جس کا اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے.

Miss World 2015: Spain wins and England doesn't make the Top 20

 

Mireia Lalaguna Royo, a 23-year-old professional model from Barcelona, wins the beauty pageant in Sanya, China. Miss England failed to make the top 20

Miss Spain won the famous beauty pagent, and England didn't even get a look in.
Scotland and Northern Ireland made the Top Ten, while England didn't even make the Top 20.

There was also controversy - Miss Canada was banned by China for speaking up about human rights abuses, and this was neatly left out of the show.
Instead, the beauty queen was quietly removed from the Miss World website and not mentioned in the show.
It was an exciting show, catch up with what happened below.

WINNER ANNOUNCED

  • 3rd place - Indonesia
  • 2nd place - Russia
  • 1st place - Spain
Mireia Lalaguna, 23-year-old Spanish Model won after winning Top Model and giving an impressive speech in which she said "Just because I am beautiful on the outside does not mean I am not beautiful on the inside, too."


 

دی راک ریسل مینیا 32 میں شرکت کرنے سے قاصر


ڈبلیو ڈبلیو ای کے آئندہ سال شیڈول ایونٹ ریسل مینیا کو تماشائیوں کی تعداد کے حوالے سے اب تک کا سب سے بڑا ریسلنگ شو قرار دیا جارہا ہے مگر بری خبر یہ ہے کہ اس میں ہولی وڈ اداکار اور مقبول ترین ریسلر دی راک مقابلہ کرتے نظر نہٰں آئیں گے۔
سابق ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن ڈیوائن دی راک جانسن جنھوں نے گزشتہ سال ریسل مینیا 32 میں کسی سے مقابلے میں دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم فلمی مصروفیات کی بناءپر ایسا ان کے لیے ممکن نظر نہیں آرہا۔
یہاں تک کہ ممکنہ طور پر پیپلز چیمپ کا خطاب حاصل کرنے والے دی راک شو میں کسی بھی حیثیت سے شرکت نہیں کرسکیں گے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دی راک ایک فلم میں کام کرنے کی وجہ سے ریسلنگ کے رنگ کا رخ نہیں کرسکتے کیونکہ فلم اسٹوڈیو کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔
اگر دی راک ریسلنگ کے دوران زخمی ہوجاتے ہیں تو انہیں بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑسکتا ہے تاہم وہ اس مسئلے کو حل کرکے رنگ میں اترنے کے خواہشمند ہیں۔
ریسل مینیا 29 میں جان سینا سے مقابلے سے پہلے بھی دی راک ایک فلم میں کام کررہے تھے اور میچ کے دوران زخمی ہونے کے باعث اس فلم کی شوٹنگ کافی عرصے تک رکی رہی تھی۔
تاہم ڈبلیو ڈبلیو ای کی کوشش ہے کہ مقابلہ نہ سہی مگر پھر بھی دی راک ایونٹ میں کسی نہ کسی طرح شریک ضرور ہوجائیں کیونکہ ان کی ضرورت بہت زیادہ محسوس ہورہی ہے۔
اس سال توقع کی جارہی تھی کہ دی راک کا مقابلہ اپنے پرانے حریف ٹرپل ایچ سے ہوگا تاہم اب اس منصوبے کو منسوخ کردیا گیا ہے۔
راک کی جانب سے بروک لیسنر سے بھی مقابلے میں دلچسپی ظاہر کی گئی تھی تاہم وہ کم از کم ریسل مینیا 32 میں تو ممکن نظر نہیں آتا۔

عائشہ عمر اور اظفر رحمٰن کار حادثے میں زخمی


ذرائع کے مطابق دونوں اداکار ملبوسات کے ایک اسٹور کے افتتاح کے سلسلے میں کراچی سے حیدرآباد جارہے تھے کہ سپر ہائی وے پر ان کی کار کو حادثہ پیش آیا.
اداکارہ اور میزبان انوشہ اشرف اور ماڈل عباس جعفری بھی عائشہ اور اظفر کے ساتھ ٹرپ میں شامل تھے،لیکن وہ ایک علیحدہ کار میں سفر کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق عائشہ اور اظفر کی گاڑی کو ایک دوسری گاڑی نے ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں ان کی کار سڑک سے پھسل کر کھائی میں جاگری۔
اداکاروں کو پہلے جامشورو ہسپتال لے جایا گیا اور پھر ابتدائی طبی امداد کے بعد انھیں ایمبولینس کے ذریعے کراچی کے نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق عائشہ عمر کی گردن کی ہڈی میں 2 فریکچر ہوئے جبکہ اظفر رحمٰن کو سر میں چوٹیں آئیں۔
گلوکار اور اداکار فخرِ عالم نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں دونوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی درخواست کی۔

’مور‘ آسکر کی دوڑ سے باہر


غیرملکی جریدے ورائٹی کے مطابق اکیڈمی نے اس کیٹیگری کے لیے 9 فلموں کو شارٹ لسٹ کیا ہے جس میں جامی کی فلم 'مور' شامل نہیں ہے.
اکیڈمی نے جن فلموں کو شارٹ لسٹ کیا ہے اسن میں بیلجیئم کے ہدایت کار جیکو وین ڈورمیل کی فلم ’دی برینڈ نیو ٹیسٹامنٹ‘، کولمبیا سے ہدایت کار سیرو گیورا کی فلم ’ایمبریس آف دی سرپنٹ‘، ڈنمارک سے ہدایت کار توبیس لنڈہولم کی فلم ’آ وار‘، فن لینڈ سے ہدایت کار کلاوس حارو کی فلم ’دی فرینسر‘، فرانس سے ہدایت کار ڈینز گیمز ارگووین کی فلم ’مستانگ‘، جرمنی سے ہدایت کار گیولیو ریسیاریلی کی فلم ’لیبیرنتھ آف لائس‘، ہنگری سے ہدایت کار لاسزلو نیمز کی فلم ’سب آف سول‘، آئر لینڈ سے ہدایت کار پیڈی بریتھناچ کی فلم ’وائوا‘ اور اردن سے ہدایت کار ناجی ابو نوور کی فلم ’تھیب‘۔
'مور' کے ایوارڈ کی دوڑ سے باہر ہونے کے باوجود تاہم ابھی بھی آسکر ایوارڈز میں پاکستان کی امیدیں زندہ ہیں۔
پاکستانی ہدایت کار شرمین عبید چنائے کی فلم ’آ گرل ان دی ریور: دی پرائز آف فارگونس‘ بہترین دستاویزی فلم کی کیٹیگری میں شارٹ لسٹ کی گئی 9 فلموں میں شامل ہے۔
شرمین عبید چنائے اور ہوم باکس آفس کی مشترکہ پروڈکشن میں بنی یہ دستاویزی فلم غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر مبنی ہے۔
اس حوالے سے منتخب کی گئی آخری پانچ فلموں کا اعلان 14 جنوری کو کیا جائے گا۔

’ہندوستانی اکثریت پاکستان کے خلاف نہیں‘



ڈان نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اوم پوری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان متعدد بار آچکے ہیں اور لاہور کی ثقافت اور مہمان نوازی انہیں خاصی پسند ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں پاکستان کی تہذیب سے کم سے کم چالیس سال سے واقف ہوں، میں اپنی فلموں کے ذریعے پوری دنیا میں گھوما، ہندوستانی اور پاکستانی دنیا کے ہر کونے میں ملتے ہیں اور نہایت محبت سے پیش آتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ہندوستانی اور پاکستانیوں کے آپس میں تعلقات دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ نفرت کہاں ہے؟ عوام میں تو نفرت بالکل نہیں‘۔
اوم پوری کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے دونوں ملکوں میں بہت چھوٹا طبقہ ایسا ہے جو گمراہ کن اور نفرت پھیلا رہا ہے اور میری ان سے گزارش ہے کہ ہم پر رحم کریں اور ہمارے لوگوں کو نقصان پہنچانا بند کردیں‘۔
ہندوستان کی حکومت کا ذکرکرتے ہوئے اوم پوری کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمارے درمیان کے بھائی چارے کو کوئی حکومت نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی تو وہ کامیاب نہیں ہوگی‘۔
بولی وڈ اداکار عامر خان کے عدم برداشت کے بیان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عامر کے بیان کو کہیں نہ کہیں وہ غیر ذمہ دارانہ سمجھتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی اکثریت پاکستانیوں کے خلاف نہیں ہے۔
فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ میں اپنے مختصر کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں نے کبھی کسی چھوٹے کردار سے منع نہیں کیا میں کسی فلم میں ایک سین بھی کر سکتا ہوں بس اچھا کام ضروری ہے‘۔
نئے سال کے لیے انہوں نے دونوں ممالک میں بسنے والے لوگوں کو اچھا پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان سے محبت کا خزانہ لے کر جارہے ہیں اور لوگوں کو امن کا پیغام دیتے ہیں کہ محبت لوگوں کو طاقت دیتی ہے اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور امن سے رہنا چاہیے۔

ٹرمینیٹر-2 کا تھری ڈی ورژن


آرنلڈ شوازنیگر کی بلاک بسٹر فلم کی 25 ویں سالگرہ پر تھری ڈی ورژن لانے کا مقصد اسے ان ناظرین تک پہنچانا ہے جو اسے بڑی اسکرین پر نہیں دیکھ سکے، مثلاً چین میں کبھی اس کا اصل پرنٹ نہیں چل سکا تھا۔
امید ہے کہ کیمرون اور ان کی ٹیم اس فلم سے ایک مرتبہ پھر بڑا منافع کمائیں گے۔
کیمرون نے 2012 میں اپنی 15 سال پرانی بلاک بسٹر ’ٹائی ٹینک‘ کےتھری ڈی ورژن سے دنیا بھر میں 343 ملین ڈالرز کمائے تھے۔
ٹرمینیٹر کے تھری ڈی ورژن کو شاید اتنی پزیرائی نہ مل سکے، لیکن یقیناًکیمرون کو اپنی اس کوشش پر افسوس ہرگز نہیں ہو گا۔

اکشے ’روبوٹ-2‘ کے ولن؟



ہندی کے ساتھ ساتھ تامل میں ’انتھران-2‘ کے نام سے ریلیز ہونے والی اس فلم میں تامل سینما کے آئیکون رجنی کانت مرکزی کردار جبکہ ہولی وڈ کی ایما جیکسن ان کی محبوبہ بنیں گی۔
اطلاعات ہیں ’روبوٹ-2‘ اب تک ہندوستان کی سب سے مہنگی فلم ہو گی۔
فلم ساز ولن کیلئے پہلے مبینہ طور پرعامر خان کو کاسٹ کرنا چاہتے تھے مگر بعد میں انہوں نے’ٹرمینیٹر‘ کے آرنلڈ شوازینیگر کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی۔
ذرائع کے مطابق،آرنلڈ کی انڈیا آمد اور کام کرنے کیلئے بہت زیادہ کاغذی کارروائی درکار تھی، لہذا دو دن قبل ان سے بات چیت کا عمل ناکام ہو گیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، اکشے گزشتہ شام شنکر اور فلم کی بقیہ کاسٹ سے چنئی میں ملنے کے بعد نجی طیارے کے ذریعے ممبئی لوٹ گئے۔
چنئی روانگی سے قبل اکشے سے رجنی کانت کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کیا۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ فلم پروڈیوسرز کچھ دنوں میں اکشے کو کاسٹ کرنے کا اعلان کریں گے۔

سینئر ڈرامہ نگار کمال احمد رضوی کا انتقال


پاکستان کے سینئر ڈرامہ نگار اور اداکار کمال احمد رضوی طویل علالت کے بعد 85 سال کی عمر میں جمعرات کو انتقال کر گئے۔
پی ٹی وی کے لازوال مزاحیہ ڈارمہ ’الف-نون‘ لکھنے اور اس میں الن کا کردار ادا کرنے والے رضوی کافی عرصے سے بیمار تھے۔
یکم مئی 1930ء کو بہار، ہندوستان میں پیدا ہونے والے رضوی 1951ء میں پاکستان آنے کے بعد کچھ عرصہ کراچی میں رہے اور پھر لاہور منتقل ہوگئے۔
انہوں نے 1958ء میں تھیٹر سے فنی کیرئیر کا آغاز کیا۔ 1965ء میں پہلی دفعہ الف -نون شروع کیا جس میں انہوں نے خود الّن کا اور رفیع خاور نے ننھے کا کردار ادا کیا۔
الف -نون پی ٹی وی کا مقبول ترین پروگرام تھا مختلف سالوں میں چارمرتبہ ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔
’آپ کا مخلص‘، ’صاحب بی بی اور غلام‘ اور ’مسٹر شیطان‘ ان کے دوسرے مشہور ڈرامہ سیریز تھیں۔
ان کی بے پناہ صلاحیتوں کے اعتراف میں حکومت نے انھیں 14 اگست 1989ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔