ڈان نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اوم پوری کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان متعدد بار آچکے ہیں اور لاہور کی ثقافت اور مہمان نوازی انہیں خاصی پسند ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں پاکستان کی تہذیب سے کم سے کم چالیس سال سے واقف ہوں، میں اپنی فلموں کے ذریعے پوری دنیا میں گھوما، ہندوستانی اور پاکستانی دنیا کے ہر کونے میں ملتے ہیں اور نہایت محبت سے پیش آتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ہندوستانی اور پاکستانیوں کے آپس میں تعلقات دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ نفرت کہاں ہے؟ عوام میں تو نفرت بالکل نہیں‘۔
اوم پوری کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے دونوں ملکوں میں بہت چھوٹا طبقہ ایسا ہے جو گمراہ کن اور نفرت پھیلا رہا ہے اور میری ان سے گزارش ہے کہ ہم پر رحم کریں اور ہمارے لوگوں کو نقصان پہنچانا بند کردیں‘۔
ہندوستان کی حکومت کا ذکرکرتے ہوئے اوم پوری کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمارے درمیان کے بھائی چارے کو کوئی حکومت نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی تو وہ کامیاب نہیں ہوگی‘۔
بولی وڈ اداکار عامر خان کے عدم برداشت کے بیان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عامر کے بیان کو کہیں نہ کہیں وہ غیر ذمہ دارانہ سمجھتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی اکثریت پاکستانیوں کے خلاف نہیں ہے۔
فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ میں اپنے مختصر کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں نے کبھی کسی چھوٹے کردار سے منع نہیں کیا میں کسی فلم میں ایک سین بھی کر سکتا ہوں بس اچھا کام ضروری ہے‘۔
نئے سال کے لیے انہوں نے دونوں ممالک میں بسنے والے لوگوں کو اچھا پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان سے محبت کا خزانہ لے کر جارہے ہیں اور لوگوں کو امن کا پیغام دیتے ہیں کہ محبت لوگوں کو طاقت دیتی ہے اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور امن سے رہنا چاہیے۔