پاکستانی ہدایت کار اور فلم ساز شرمین عبید چنوئے کی فلم ’سیونگ فیس‘ کو 34ویں نیوز اینڈ ڈاکیومنٹری ایمی ایوارڈز میں سال کی بہترین دستاویزی فلم قرار دیا گیا ہے۔
امریکی ٹی وی چینل ایچ بی او کے لیے بنائی جانے والی یہ فلم پاکستان میں خواتین پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعات کے بارے میں ہے اور کراچی سے تعلق رکھنے والی شرمین عبید نے یہ فلم ہدایتکار ڈینیئل جنگ کے ساتھ مل کر تیار کی ہے۔
شرمین اور ڈینیئل کو یکم اکتوبر کی شب امریکی شہر نیویارک میں منعقدہ تقریب میں ایمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ شرمین نے کسی دستاویزی فلم کے لیے ایمی ایوارڈ جیتا ہے۔ اس سے قبل وہ 2010 میں اپنی فلم ’پاکستان: چلڈرن آف طالبان‘ کے لیے بھی یہ اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔
اس سے قبل ’سیونگ فیس‘ 2012 میں مختصر دورانیے کی بہترین دستاویزی فلم کا آسکر ایوارڈ بھی جیت چکی ہے۔
شرمین آسکر ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی ہیں۔ انھوں نے ایوارڈ جیتنے کے بعد پاکستان میں تبدیلی کے لیے کام کرنے والی تمام خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’خواب دیکھنا کبھی مت چھوڑیں۔‘
’سیونگ فیس‘ ایک پاکستانی نژاد برطانوی ڈاکٹر کی کہانی ہے جو پاکستان میں عورتوں پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعات کے پیشِ نظر اپنا وقت اور ہنر ان مظلوم عورتوں کی مدد کرنے کے لیے وقف کرتے ہیں۔
شرمین عبید چنوئے کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے ان کی خدمات کے اعتراف میں تمغۂ امتیاز بھی دیا جا چکا ہے۔